میں جو صحرا میں کسی پیڑ کا سایا ہوتا
میں جو صحرا میں کسی پیڑ کا سایا ہوتا
دل زدہ کوئی گھڑی بھر کو تو ٹھہرا ہوتا
اب تو وہ شاخ بھی شاید ہی گلستاں میں ملے
کاش اس پھول کو اس وقت ہی توڑا ہوتا
وقت فرصت نہیں دے گا ہمیں مڑنے کی کبھی
آگے بڑھتے ہوئے ہم نے جو یہ سوچا ہوتا
ہنستے ہنستے جو ہمیں چھوڑ گیا ہے حیراں
اب رلانے کے لئے یاد نہ آیا ہوتا
وقت رخصت بھی نرالی ہی رہی دھج تیری
جاتے جاتے ذرا مڑ کے بھی تو دیکھا ہوتا
کس سے پوچھیں کہ وہاں کیسی گزر ہوتی ہے
دوست اپنا کبھی احوال ہی لکھا ہوتا
ایسا لگتا ہے کہ بس خواب سے جاگا ہوں ابھی
سوچتا ہوں کہ جو یہ خواب نہ ٹوٹا ہوتا
زندگی پھر بھی تھی دشوار بہت ہی دشوار
ہر قدم ساتھ اگر ایک مسیحا ہوتا
ایک محفل ہے کہ دن رات بپا رہتی ہے
چند لمحوں کے لئے کاش میں تنہا ہوتا
- کتاب : Karwaan-e-Ghazal (Pg. 332)
- Author : Farooq Argali
- مطبع : Farid Book Depot (Pvt.) Ltd (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.