میں کبھی تیرے برابر نہیں ہو سکتا دوست
میں کبھی تیرے برابر نہیں ہو سکتا دوست
میں تو مٹی ہوں سو پتھر نہیں ہو سکتا دوست
میں تری آنکھ کا آنسو تو ہو سکتا ہوں مگر
میں تری آنکھ کا کنکر نہیں ہو سکتا دوست
میری تاثیر الگ ہے تری تاثیر الگ
میں کبھی تجھ سا ستمگر نہیں ہو سکتا دوست
کتنوں نے پیاس بجھائی ہے روانی میں مری
چاہ کر بھی میں سمندر نہیں ہو سکتا دوست
میں زیادہ سے زیادہ ترا ہو بھی جاؤں
تو مگر مجھ کو میسر نہیں ہو سکتا دوست
وہ سمجھتا ہے غلط مجھ کو ہر اک بات پہ پر
یہ یقیں ہے وہ ستمگر نہیں ہو سکتا دوست
خود کو خود میں ہی چھپائے ہوئے پھرتا ہوں یہاں
جتنا اندر ہوں میں باہر نہیں ہو سکتا دوست
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.