میں نے جب جب بھی ترا نام لکھا کاغذ پر
میں نے جب جب بھی ترا نام لکھا کاغذ پر
یوں لگا جیسے کوئی پھول کھلا کاغذ پر
ایک مدت سے ملاقات کو بے چین ہے دل
بھیج دے لکھ کے مجھے اپنا پتا کاغذ پر
خط ترا جب بھی کوئی میں نے پرانا کھولا
تو ابھر آیا حسیں نقش ترا کاغذ پر
لکھنے بیٹھا ہوں ترے نام کوئی خط جب بھی
آنکھ سے اشک گرا ثبت ہوا کاغذ پر
چارہ گر آ کہ سوا درد جگر ہوتا ہے
بھیج دے لکھ کے مجھے ورنہ دوا کاغذ پر
تجھ کو اظہار محبت کی قسم اتنا بتا
بے وفا کیوں کیا اظہار وفا کاغذ پر
کیا ہے تقدیر میں اللہ خبر رکھتا ہے
کون پڑھتا ہے مقدر کا لکھا کاغذ پر
داد و تحسین کی کانوں میں صدائیں گونجیں
جب بھی گوہرؔ نے کوئی شعر کہا کاغذ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.