میں نے خود کو مار دیا ہے اب خوش ہو نا
میں نے خود کو مار دیا ہے اب خوش ہو نا
جرم محبت کی یہ سزا ہے اب خوش ہو نا
ہر خواہش سینے کے اندر دفن ہوئی ہے
ہر جذبے کا خون ہوا ہے اب خوش ہو نا
دل کی بربادی میں تمہارا دخل نہیں ہے
یہ میری قسمت کا لکھا ہے اب خوش ہو نا
میری اداس آنکھوں میں جو اک خواب سجا تھا
وہ تو کب کا ٹوٹ چکا ہے اب خوش ہو نا
رسم وفا کا پاس رکھا ہے ہونٹ سیئے ہیں
تم نے جو بولا وہ کہا ہے اب خوش ہو نا
دیکھو تمہارے زعم پہ کوئی حرف نا آیا
جو کچھ ہے وہ میری خطا ہے اب خوش ہو نا
میں غزلوں میں حد سے سوا محتاط رہی ہوں
جو دل میں تھا دل میں رکھا ہے اب خوش ہو نا
اس نے ثناؔ آنکھوں کو میری اشک دئے اور
اب وہ مجھ سے پوچھ رہا ہے اب خوش ہو نا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.