میں تو اک بادل کا ٹکڑا ہوں اڑا لے چل مجھے
میں تو اک بادل کا ٹکڑا ہوں اڑا لے چل مجھے
تو جہاں چاہے وہاں موج ہوا لے چل مجھے
خود ہی نیلے پانیوں میں پھر بلا لے گا کوئی
ساحلوں کی ریت تک اے نقش پا لے چل مجھے
تجھ کو اس سے کیا میں امرت ہوں کہ اک پانی کی بوند
چارہ گر سوکھی زبانوں تک ذرا لے چل مجھے
کب تک ان سڑکوں پہ بھٹکوں گا بگولوں کی طرح
میں بھی کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں سبا لے چل مجھے
اجنبی رستوں میں آخر دھول ہی دیتی ہے ساتھ
جانے والے اپنے دامن سے لگا لے چل مجھے
بند ہیں اس شہر نا پرساں کے دروازے تمام
اب مرے گھر اے مری ماں کی دعا لے چل مجھے
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 28)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.