موسم کے ساتھ رخ بھی بدلنے لگی ہوا
موسم کے ساتھ رخ بھی بدلنے لگی ہوا
ویران جالیوں پہ تھرکنے لگی ہوا
کمرے کی کھڑکیوں پہ چمکنے لگی ہے دھوپ
پربت کی سیڑھیوں سے اترنے لگی ہوا
جنگل کے چار سمت سے آئی ہوئی وہ گونج
لمحہ بہ لمحہ جیسے بپھرنے لگی ہوا
دیکھا مجھے جو بارہا کھڑکی کے آس پاس
میری گلی میں روز ٹھہرنے لگی ہوا
آبادیوں کے زور پہ بڑھتا گیا غرور
خاموشیوں کے کان کترنے لگی ہوا
چپکے سے اجتناب کا چہرہ لگا لیا
میری غزل کے روپ سے ڈرنے لگی ہوا
موسم کے انتظار میں خاطرؔ ہو کیوں ملول
دیکھو وہ وادیوں میں اترنے لگی ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.