میرے دل ناداں پہ نشاں یوں ہی نہیں تھا
میرے دل ناداں پہ نشاں یوں ہی نہیں تھا
وہ زخم مرے دل کا جواں یوں ہی نہیں تھا
کل رات نگاہوں سے بھی کچھ بات ہوئی تھی
کل رات یہ دل دشت گماں یوں ہی نہیں تھا
منظر تری یادوں کے سلگتے رہے دل میں
دلبر مرے کمرے میں دھواں یوں ہی نہیں تھا
رکھا نہ تھا کاندھے پہ مرے ہاتھ کسی نے
اندر مرے یہ دریا نہاں یوں ہی نہیں تھا
رت آئی گئی پر کبھی وہ شخص نہ برسا
چہرے پہ مرے رنگ خزاں یوں ہی نہیں تھا
میں نے ہی بچایا تھا اُسے دنیا جہاں سے
میں اس کے لیے عرش مکاں یوں ہی نہیں تھا
اس نے ہی شب غم میں دکھائی تھی ہر اک راہ
وہ جھاؔ کے لیے نور فشاں یوں ہی نہیں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.