میرے دل کو وہ بت دل خواہ جو چاہے کرے
میرے دل کو وہ بت دل خواہ جو چاہے کرے
اب تو دے ڈالا اسے اللہ جو چاہے کرے
شیخ کی منطق ہو یا چشم فسوں ساز بتاں
سیدھا سادہ ہوں مجھے گمراہ جو چاہے کرے
دیکھ کر پوتھی برہمن کہتے ہیں اس عہد میں
شادی تو آساں نہیں ہاں بیاہ جو چاہے کرے
خرچ کی تفصیل پوچھوں گا نہ مانگوں گا حساب
لے لے وہ بت کل مری تنخواہ جو چاہے کرے
اچھے اچھے پھنس گئے ہیں نوکری کے جال میں
سچ یہ ہے افزونیٔ تنخواہ جو چاہے کرے
با اثر ہونا تو ہے موقوف دل کے رنگ پر
جوش میں یوں آ کے اکبرؔ آہ جو چاہے کرے
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 64)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.