میرے ہونے نہ ہونے میں نہ تھا کچھ بھی مگر پھر بھی
میرے ہونے نہ ہونے میں نہ تھا کچھ بھی مگر پھر بھی
نہ جانے کیوں ہوا تخلیق بے قیمت بشر پھر بھی
ہوا کی پشت پہ تاروں بھری وسعت میں ہو آیا
مگر اک قلب کی گہرائیوں سے بے خبر پھر بھی
دھماکوں کی صدا سے گونجتی ہے یہ زمیں ہر پل
قلم کی نیم بسمل آہ شب ہے بے اثر پھر بھی
اگرچہ خاک مستقبل کا ہر امکان رکھتی ہے
چراغوں کے مقدر میں نہیں ہوتی سحر پھر بھی
ہماری دوستی کا بج رہا ہے شہر میں ڈنکا
مرا دل آبلہ پھر بھی تری ضد نیشتر پھر بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.