میری داستان غزل نے اب میرے غم سبھی کو بتا دئے
میری داستان غزل نے اب میرے غم سبھی کو بتا دئے
جو چھپا رہی تھی میں اب تلک وہی راز دل لو دکھا دئے
بھلا گھومتی میں کہاں کہاں لیے زخم دل تیرے نام کے
میرے اشک چشم چراغ نے تیرے سارے خط ہی جلا دئے
ہے بہار گم ہے فضا بھی چپ ہیں چمن سے دور وہ تتلیاں
کہ ترقیوں نے دیار سے وہ حسین گاؤں مٹا دئے
میں تو بانٹتی رہی پوتھیاں جو لکھیں تھیں تیرے وصال میں
کہ اداسیوں کے حساب میں تو نے کیوں مکان جلا دئے
کئی بار سوچ کے یوں لگا میرے ہاتھ میں تیرا ہاتھ ہے
جو حقیقتوں کے دیے جلے تو محبتوں کے بجھا دئے
کہیں کھو گئی ہے جو سانس ہی تو دھڑک کے دل یہ کرے بھی کیا
کسی بے وفا کی کششؔ کے غم رہ با وفا پہ بھلا دئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.