میری ہی تصویر میں ہونٹوں پر تالا خاموشی کا
میری ہی تصویر میں ہونٹوں پر تالا خاموشی کا
ہائے مصور نے کھینچا ہے کیا نقشہ خاموشی کا
ہم دونوں کا عہد ہوا تھا ایک زبان ہی بولیں گے
تم بولو کیا مطلب سمجھوں یک طرفہ خاموشی کا
اک چپ سو سکھ والی منطق آج سمجھ میں آئی ہے
اب لوگوں میں عام کروں گا یہ نسخہ خاموشی کا
میں نے اپنے وقت کو صاحب دو حصوں میں بانٹا ہے
آدھا میرے شور کا ہے باقی آدھا خاموشی کا
اک درویش سے لے آیا ہوں دے کر شور کا کاٹھ کباڑ
ہجر کی لکڑی چپ کی ہانڈی اور چولہا خاموشی کا
جنت سے جو ساتھ میں اتری وہ بھی اک خاموشی تھی
سو آدم سے جا ملتا ہے یوں شجرہ خاموشی کا
اب تو میرے ہونٹوں کو بھی لفظوں کی پہچان نہیں
اس تک جانے کب پہنچے گا یہ چرچا خاموشی کا
میری آج زباں بندی میں تیرے لوگ ہی شامل ہیں
مجھ پر ایسے ڈال نہ سارا تو ملبہ خاموشی کا
اس کی میری باتوں میں بس دو ہی پہلو ہوتے تھے
کچھ ہوتا تھا شور شرابہ کچھ حصہ خاموشی کا
کب تک مجھ سے دور رکھے گا حرف و صوت کا ہر آہنگ
کب تک میرے ساتھ رہے گا یہ صدمہ خاموشی کا
تیرا کیا نقصان ہوا ہے تو جی بھر کے شور مچا
میرے پاس تو ایک بچا ہے وہ رستہ خاموشی کا
میں نے خواب میں خاموشی کو شور مچاتے دیکھا ہے
دانشؔ اب تو دینا ہوگا کچھ صدقہ خاموشی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.