ملتا نہیں کوئی بھی خریدار عشق میں
دلچسپ معلومات
(مارچ 1961ء)
ملتا نہیں کوئی بھی خریدار عشق میں
رسوا ہوئے ہیں بر سر بازار عشق میں
منزل ملی نہ مرحلۂ دل ہی طے ہوا
دشت جنوں کو جانئے دیوار عشق میں
اس نافۂ نگاہ سے پاگل ہوئے تو کیا
زنجیر ہے یہ درد کا آزاد عشق میں
اب تک ترے خیال سے نمناک ہے یہ آنکھ
صرف اس قدر ہوا ہوں گنہ گار عشق میں
فریاد کر رہا ہوں جدائی کے دشت میں
کوئی نہیں شریک غم یار عشق میں
میں کنج عافیت میں رہا عمر بھر مگر
خود سے ہوا ہوں بر سر پیکار عشق میں
ہاتھ آ گئی کلید طلسم نگاہ کیا
کھلنے لگے ہیں حسن کے اسرار عشق میں
حیرانیوں کے زخم کا مرہم کہاں ندیمؔ
دل سحر درد سے ہوا بیدار عشق میں
- کتاب : Shola-e-Khushboo (Pg. 165)
- Author : Salahuddin Nadeem
- مطبع : Raheel Salahuddin (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.