مرے حریف نے میدان جنگ چھوڑ دیا
مرے حریف نے میدان جنگ چھوڑ دیا
ذرا سی چوٹ پہ لوہے نے زنگ چھوڑ دیا
گزشتہ سال کی گرمی عذاب جیسی تھی
وہ لو چلی کہ مکانوں نے رنگ چھوڑ دیا
تمام جسم پہ نیلی سی موج دوڑ گئی
کسی نے جھیل سی آنکھوں میں سنگ چھوڑ دیا
فلک نے مل کے خلاؤں سے سازشیں کر لیں
پھر اس کے بعد زمینوں کا سنگ چھوڑ دیا
کچھ اس طرح سے مسائل نے آ لیا ہم کو
تجھے غزل میں سمونے کا ڈھنگ چھوڑ دیا
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 68)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.