مرے ماضی کے سوندھے سوندھے پن پہ وار کرتی ہے
مرے ماضی کے سوندھے سوندھے پن پہ وار کرتی ہے
نئے ملبوس کی خوشبو مجھے بیمار کرتی ہے
یہ فہم دل گزیدہ کس مقام آگہی پر ہے
مجھے باب جنوں کا مرکزی کردار کرتی ہے
خسارے کی تلافی کے لیے درکار نقد جاں
محبت گوشوارا پھر نیا تیار کرتی ہے
شکایت میں بھی ہم اس کی رضا کا پاس رکھتے ہیں
مشیت کب فقیروں کو خدا بے زار کرتی ہے
مجھے ہی کھینچتی ہے کائناتی دائرہ کہہ کر
کہ میری ذات مجھ کو نقطۂ پرکار کرتی ہے
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 65)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.