مری آرزو نئے روپ بھر کے ہزار پھول کھلائے گی
مری آرزو نئے روپ بھر کے ہزار پھول کھلائے گی
مجھے اپنے باغ سے عشق ہے تو کبھی بہار بھی آئے گی
مرے ساتھیوں نے قدم قدم پہ دئے بجھا بھی دئے تو کیا
نئے راستوں میں نئی امنگ نئے چراغ جلائے گی
مرے غم پہ طعنہ زنی نہ کر میں نہیں ہوں منکر سر خوشی
ابھی سوگوار ہے زندگی کبھی گا سکے گی تو گائے گی
میں چمن پرست سہی مگر مجھے اپنے دل سے یہ خوف ہے
جو چمن کا حال یہی رہا تو قفس کی یاد ستائے گی
جنہیں کل کی کوئی خبر نہیں وہ غم خزاں کا گلہ کریں
مجھے یہ یقیں ہے کہ فصل گل جو اب آئے گی تو نہ جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.