مری نگاہ میں سود و زیاں نہیں کچھ بھی
مری نگاہ میں سود و زیاں نہیں کچھ بھی
وہاں ملے گا اگرچہ یہاں نہیں کچھ بھی
وہ میرے سامنے ہے میں نظر میں ہوں اس کی
اب اس کے اور مرے درمیاں نہیں کچھ بھی
یہ کس مقام پہ آیا ہوں میں خدا جانے
نہ لب کشا ہے کوئی این و آں نہیں کچھ بھی
بروئے کار ہے جب سے یہ میرا صبر جمیل
مری نظر میں غم بے کراں نہیں کچھ بھی
کس اہرمن نے دلوں کو سیاہ کر ڈالا
بشر کے کان میں بانگ اذاں نہیں کچھ بھی
اگر ہو سعیٔ صداقت بہ نام عزم و عمل
مجھے یقیں ہے کہ پھر رائیگاں نہیں کچھ بھی
یہ تیری شان کریمی یہ تیری جلوہ گری
ہر ایک شے سے عیاں ہے نہاں نہیں کچھ بھی
جو بات دل میں اتر جائے وہ بیاں کیجیے
جو دل کی تہ میں نہ اترے بیاں نہیں کچھ بھی
بشر کو اذن ہے تسخیر کائنات کرے
یہ آسماں یہ زمیں کہکشاں نہیں کچھ بھی
ترے کرم کی بدولت ہے امن عالم میں
ترا کرم نہ ہو نظم جہاں نہیں کچھ بھی
تو اپنی شیریں کلامی سے کام لے لے اگر
تو پھر زمانے کی یہ تلخیاں نہیں کچھ بھی
جہان عشق میں ہیں آزمائشیں کیا کیا
ابھی تو یاسؔ ترا امتحاں نہیں کچھ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.