مثال سنگ کھڑا ہے اسی حسیں کی طرح
مثال سنگ کھڑا ہے اسی حسیں کی طرح
مکاں کی شکل بھی دیکھو دل مکیں کی طرح
ملائمت ہے اندھیرے میں اس کی سانسوں سے
دمک رہی ہیں وہ آنکھیں ہرے نگیں کی طرح
نواح قریہ ہے سنسان شام سرما میں
کسی قدیم زمانے کی سر زمیں کی طرح
زمین دور سے تارا دکھائی دیتی ہے
رکا ہے اس پہ قمر چشم سیر بیں کی طرح
فریب دیتی ہے وسعت نظر کی افقوں پر
ہے کوئی چیز وہاں سحر نیلمیں کی طرح
منیرؔ عہد ہے اب آخر مسافت کا
کہ چل رہی ہے ہوا باد واپسیں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.