مجھ میں ہے جو درویش وہ مر جائے تو اچھا
مجھ میں ہے جو درویش وہ مر جائے تو اچھا
دنیا مجھے دنیا ہی نظر آئے تو اچھا
دوبارہ کہیں تازہ نہ ہو جائیں مرے زخم
سوتے میں ترا شہر گزر جائے تو اچھا
بہلاؤں گا کب تک میں اسے جھوٹی چمک سے
سونے کا یہ پانی بھی اتر جائے تو اچھا
ہوتے ہیں بڑی عمر کے اپنے بہت آزار
یہ زخم جوانی میں ہی بھر جائے تو اچھا
دنیا کے سوالات پہ خاموش رہیں ہم
دونوں ہی کے گھر ایک خبر جائے تو اچھا
وحشی کو وہاں لا کے جنوں چھوڑ گیا ہے
گھر جائے تو اچھا نہیں گھر جائے تو اچھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.