مجھ پر نگاہ گردش دوراں نہیں رہی
مجھ پر نگاہ گردش دوراں نہیں رہی
شاید کسی کی زلف پریشاں نہیں رہی
وحشت تک آ گیا ہے محبت کا سلسلہ
اب مجھ کو فکر جیب و گریباں نہیں رہی
میرے جگر میں خون کے قطرے نہیں رہے
ان کی نظر میں برش پنہاں نہیں رہی
ذوق طلب سے تیری عنایات بڑھ گئیں
میری نظر میں وسعت داماں نہیں رہی
دل یوں بجھا بجھا سا ہی کھو کر تمہاری یاد
محفل میں جیسے شمع فروزاں نہیں رہی
کس درجہ دل شکن ہے گلستاں کا انقلاب
بلبل بھی اب چمن میں غزل خواں نہیں رہی
اقبالؔ سرد ہو گئی بزم حیات بھی
جب سے دلوں میں آتش سوزاں نہیں رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.