مجھ سے نہ جانے کون سی ایسی خطا ہوئی
مجھ سے نہ جانے کون سی ایسی خطا ہوئی
شاید وفا کے جرم میں مجھ کو سزا ہوئی
یہ غم نہیں کہ آہ مری نارسا ہوئی
ان کی جفا ہی میری وفا کا صلہ ہوئی
گزرا نہ زندگی میں کوئی دن سکون سے
یا رب مجھے حیات یہ کیسی عطا ہوئی
منزل پہ آرزؤں نے دامن چھڑا لیا
حسرت کبھی بھی دل سے نہ میرے جدا ہوئی
امید و غم بھی رہتے ہیں دل میں الگ الگ
کب درد و آرزو کی کسک ایک جا ہوئی
ہر روز مے کدوں میں رہی حاضری میری
زاہد تری نماز تو اکثر قضا ہوئی
گمراہیوں میں اتنی لگیں مجھ کو ٹھوکریں
بے راہروی آج مری راہنما ہوئی
سالکؔ مرے سبب سے ہوا دوسروں کا نام
رسوائی جب جنوں میں مری جا بجا ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.