منہ کس طرح سے موڑ لوں ایسے پیام سے
منہ کس طرح سے موڑ لوں ایسے پیام سے
مجھ کو بلا رہا ہے وہ خود اپنے نام سے
سوئے تو سبز پیر کا سایہ سرک گیا
ڈیرا جما رکھا تھا بڑے اہتمام سے
کیسے مٹا سکے گا مجھے سیل آب و گل
نسبت ہے میرے نقش کو نقش دوام سے
گو شہر خفتگاں میں قیامت کا رن پڑا
تلوار پھر بھی نکلی نہ کوئی نیام سے
ہالہ بنا رہا ہے تو اب ان کے ذکر کا
کب کے گئے وہ لوگ سلام و پیام سے
میں تو اسیر گرمئ بازار ہوں رشیدؔ
مجھ کو غرض نہ جنس سے درہم نہ دام سے
- کتاب : Fasiil-e-lab (Pg. 105)
- Author : Rashiid Qaisarani
- مطبع : Aiwan-e-urdu Taimuriya karachi (1973)
- اشاعت : 1973
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.