منتشر ذروں کو یکجائی کا جوش آیا تو کیا
منتشر ذروں کو یکجائی کا جوش آیا تو کیا
چار دن کے واسطے مٹی کو ہوش آیا تو کیا
عارضی ہیں موسم گل کی یہ ساری مستیاں
لالہ گلشن میں اگر ساغر بہ دوش آیا تو کیا
دور آخر بزم دنیا کا ہے جام خون دل
طیش اس محفل میں بن کر بادہ نوش آیا تو کیا
حد حیرت ہی میں رکھا ضعف نے ادراک کو
پیکر خاکی کو اس عالم میں ہوش آیا تو کیا
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 87)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.