نہ کام آئی مرے کچھ مری شرافت بھی
نہ کام آئی مرے کچھ مری شرافت بھی
مرے خلاف ہوئی اس کے ساتھ خلقت بھی
وہ شخص یوں تھا کہ جیسے دھلا دھلایا ہوا
تھی ختم اس پہ ہر اک طرح کی نفاست بھی
وہ جامہ زیب تھا اتنا کہ تکتے ہی رہیے
یہ دل تو چاہتا تھا مستقل رفاقت بھی
بلا سبب نہ تھا اس میں وفور خود بینی
غرور حسن کے ہم راہ تھی نزاکت بھی
تھا اس کا چہرۂ زیبا کہ ماہ پارہ کوئی
سکون بخش تھی اس کی مجھے تمازت بھی
برت نہ سکتا تھا کھل کر وہ التفات مگر
تھی اس کی چشم فسوں ساز میں مروت بھی
میں اس کے سامنے گم سم رہا سخن بستہ
نہ کر سکا کبھی عرض ہنر کی جرأت بھی
میں کارگاہ جہاں میں ازل سے ہوں تنہا
نہ راس آئی مجھے مہوشوں کی قربت بھی
ہجوم شوق میں یوں بھی ہوا کہ میں ناصرؔ
حواس گم کیے بھولے رہا ذہانت بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.