نہ کوئی غیر نہ اپنا دکھائی دیتا ہے
نہ کوئی غیر نہ اپنا دکھائی دیتا ہے
ہر آدمی مجھے تجھ سا دکھائی دیتا ہے
روش روش ترے قدموں کے نقش ملتے ہیں
گلی گلی ترا چہرا دکھائی دیتا ہے
شب فراق کی تاریکیوں کا حال نہ پوچھ
چراغ ماہ بھی اندھا دکھائی دیتا ہے
عجیب رنگ بہاراں ہے اب کے گلشن میں
نہ کوئی پھول نہ غنچہ دکھائی دیتا ہے
اتر کے دیکھ ذرا پیار کے سمندر میں
کہ موج موج میں رستہ دکھائی دیتا ہے
کہاں کہاں پہ جلاؤں دل و نظر کے چراغ
ہر ایک گھر میں اندھیرا دکھائی دیتا ہے
اسی کا زہر ہے ہاتھوں میں آج تک اقبالؔ
وہ ایک پھول جو پیارا دکھائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.