نہ اردو اور نہ ہندی بولتی ہے
نہ اردو اور نہ ہندی بولتی ہے
غزل چاہت کی بولی بولتی ہے
ہم اس تہذیب کے قائل نہیں ہیں
جو دیہاتی کو جنگلی بولتی ہے
جلی روٹی کا دکھ شوہر کے طعنے
کبھی سننا چنگیری بولتی ہے
کھڑے ہیں لفظ نازیبا صفوں میں
یہ کس لہجے میں وردی بولتی ہے
ہم اہل فن کی فکری اشتہا سے
عموماً چائے مٹھی بولتی ہے
وگرنہ بوریت سے مر ہی جاتے
غنیمت ہے خموشی بولتی ہے
مسلسل گھر کے خالی برتنوں سے
ہماری تنگ دستی بولتی ہے
ملن کے وقت اتنا دھیان رکھنا
بہت اونچا مسہری بولتی ہے
شباب آتا ہے جب کلیوں کے اوپر
تو پھر سینوں سے املی بولتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.