Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نالہ کن ہجر کی شب کو دل ناساز نہیں

فاخر لکھنوی

نالہ کن ہجر کی شب کو دل ناساز نہیں

فاخر لکھنوی

MORE BYفاخر لکھنوی

    نالہ کن ہجر کی شب کو دل ناساز نہیں

    کیوں بلند اب مرے بیمار کی آواز نہیں

    گر مزاج آج کسی شوخ کا ناساز نہیں

    کسی لئے بزم میں پھر چنگ کی آواز نہیں

    تڑپ اتنی نہیں تیزی نہیں آواز نہیں

    برق میں بھی دل بیتاب کا انداز نہیں

    چپکے چپکے کیا دل ناوک مژگاں سے ہدف

    ہے تعجب کہ پر تیر کی آواز نہیں

    دل تڑپتا ہے مرا طائر بسمل کی طرح

    روح قالب میں نہیں طاقت پرواز نہیں

    واعظوں کا یہ نہیں قول دروغ اے رندو

    حشر نزدیک ہے یہ دور کی آواز نہیں

    ارنی میں جو کہوں جلوہ نظر آئے کلیم

    لن ترانی کی مرے واسطے آواز نہیں

    طائر قبلہ نما کہتا ہے مضطر ہو کر

    مرغ بسمل کی طرح طاقت پرواز نہیں

    گرد باد اٹھ کے مری خاک کا یہ کہتا ہے

    خاکساروں میں کوئی مجھ سا سرافراز نہیں

    دار پر چڑھ کے یہ منصور صدا دیتا ہے

    آج مجھ سا کوئی عالم میں سرافراز نہیں

    اس مرے دل کا اڑا دے جو نشانہ کوئی

    دہر میں کیا کوئی ایسا قدر انداز نہیں

    گل و بلبل کو جدا باغ سے کر دیتا ہے

    تجھ سا صیاد کوئی تفرقہ انداز نہیں

    پھونک دیتیں تو یہ صیاد کا گھر نالوں سے

    عندلیبوں کی مگر شعلۂ آواز نہیں

    سیکڑوں عاشق و معشوق چھڑائے تو نے

    اے اجل تجھ سا کوئی تفرقہ انداز نہیں

    بادہ خواروں پہ گھٹا غم کی نہ کیوں کر چھائے

    دل کھلے کیا در مے خانہ اگر باز نہیں

    بند ہو ہو گئیں یوں بلبل دل سے میری

    عندلیبان چمن زمزمہ پرداز نہیں

    جس طرح جان بچائی مئے وصلت نے مری

    پر اثر ایسا کوئی شربت اعجاز نہیں

    قبر میں کیوں نہ اکیلے مرا جی گھبرائے

    کوئی مونس نہیں یاور نہیں دم ساز نہیں

    پار ناوک نہ ہوا توڑ کے دل کو میرے

    زور بازو میں ترے او قدر انداز نہیں

    کاٹتا کیوں ہے تو قینچی سے اسے اے صیاد

    پر جو دو چار ہیں یہ قابل پرواز نہیں

    قبر پر آ کے بھی دل پیسنے آئے ہو مرا

    پاؤں رکھنے کا لحد پر تو یہ انداز نہیں

    صورت اشک مگر اہل عدم جاتے ہیں

    ہے رواں قافلہ پر زنگ کی آواز نہیں

    باغ ویران کیا باد خزاں نے ایسا

    ہم صفیران چمن کی کہیں آواز نہیں

    ہو گئی بند زباں جلد خبر لے عیسیٰ

    ہچکیوں کی ترے بیمار میں آواز نہیں

    سرد آہوں سے ہو کیا سر محبت ظاہر

    بوئے غنچہ کی طرح دل میں مرے راز نہیں

    اس طرح کفر کی عالم میں ہوئی ہے کثرت

    مسجدوں تک میں اذانوں کی بھی آواز نہیں

    آج کیا مر گئے زنداں میں تمہارے قیدی

    خیر ہو کیوں غل و زنجیر کی آواز نہیں

    دور ہے مہدیٔ دیں کا جو جہان میں فاخرؔ

    بت کدوں میں کہیں ناقوس کی آواز نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے