نشتر غم جو رگ جاں میں اتر جاتا ہے
نشتر غم جو رگ جاں میں اتر جاتا ہے
اور کچھ حوصلۂ شوق نکھر جاتا ہے
حال بیمار کا کچھ ٹھیک نہیں ہے شاید
جو بھی آتا ہے دبے پاؤں گزر جاتا ہے
احتیاط ان کو سر بزم نہ مل جائے نظر
اور مجھے غم ہے کہ ناموس نظر جاتا ہے
رہرو راہ محبت کا سہارا ہے یہی
غم جو جاتا ہے تو سامان سفر جاتا ہے
فتنۂ دیر ہو یا زلف پریشان بتاں
جو بھی الزام ہے دیوانے کے سر جاتا ہے
میرا افسانۂ غم تیرے تغافل کے طفیل
رنگ لاتا ہے نکھرتا ہے سنور جاتا ہے
اس کی محفل سے چلے آئے انا لے کے شکیبؔ
دیکھیے اب دل خوددار کدھر جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.