نگاہ اولیں کا ہے تقاضا دیکھتے رہنا
نگاہ اولیں کا ہے تقاضا دیکھتے رہنا
کہ جس کو دیکھنا اس کو ہمیشہ دیکھتے رہنا
نہ مجھ کو نیند آتی ہے نہ دل سے بات جاتی ہے
یہ کس نے کہہ دیا مجھ سے کہ رستہ دیکھتے رہنا
ابھی اچھے نہیں لگتے جنوں کے پیچ و خم اس کو
کبھی اس رہ سے گزرے گی یہ دنیا دیکھتے رہنا
دیئے کی لو نہ بن جائے طناب سرسری اس کی
میں دریا کی طرف جاتا ہوں خیمہ دیکھتے رہنا
کوئی چہرہ ہی ممکن ہے تمہارے جی کو لگ جائے
تماشا دیکھنے والو تماشا دیکھتے رہنا
کہ اب تو دیکھنے میں بھی ہیں کچھ محویتیں ایسی
کہیں پتھر نہ کر ڈالے یہ میرا دیکھتے رہنا
سرشک خوں کبھی مژگاں تلک آیا نہیں پھر بھی
کنارے آ لگے شاید یہ دریا دیکھتے رہنا
نگاہ سرسری تابشؔ محیط حسن کیا ہوگی
جہاں تک دیکھنے کا ہو تقاضا دیکھتے رہنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.