نظام گلشن ہستی بدل کے دم لیں گے
نظام گلشن ہستی بدل کے دم لیں گے
حدود رنج و الم سے نکل کے دم لیں گے
شعور حاصل مقصد جسے سمجھتا ہے
یہ عزم ہے اسی منزل پہ چل کے دم لیں گے
متاع امن لٹائیں گے ہم زمانے میں
نظام جبر و تشدد کچل کے دم لیں گے
ندیم بحر مصیبت میں صورت طوفاں
مچل مچل کے اٹھیں گے سنبھل کے دم لیں گے
نہیں پسند رواج کہن ہمیں قیصرؔ
نئے نظام کے سانچے میں ڈھل کے دم لیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.