پہلے بھی سہے ہیں رنج بہت پر ایسی گھڑی کب آئی ہے
پہلے بھی سہے ہیں رنج بہت پر ایسی گھڑی کب آئی ہے
کتنی کالی کالی راتیں کتنی کڑی تنہائی ہے
میرے من کے ساگر میں ڈوبو تو شاید جان سکو
جو جو آنسو میں نے پئے ہیں ان میں کیا گہرائی ہے
مجھ کو میرے حال پہ چھوڑو جو بیتی سو بیت گئی
دنیا بھر سے کون کہے یہ غم کی بڑی رسوائی ہے
کس کس طور زمانے بھر کے ہم نے کچوکے کھائے ہیں
تم بھی سن کر رونے لگے یاں ہنس ہنس عمر بتائی ہے
ہم بے پروا عاشق تیرے ہم غم دوراں کو کیا جانیں
جس کے کارن تجھ کو چھوڑا ہاں اس غم کی دہائی ہے
جل جل کر ہم خاک ہوئے تب جا کے نگاہیں ٹھہری ہیں
ہائے وہ جسم ناز کہ جس میں آئینے کی صفائی ہے
جن گلیوں میں اعظمیؔ صاحب آپ بہت بدنام ہوئے
پھر بھی آپ وہیں جاتے ہیں اس میں کیا دانائی ہے
- کتاب : تیری صدا کا انتظار (Pg. 52)
- Author : خلیل الرحمن اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.