پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی
پہلی سی دل کو خواہش ہجرت نہیں رہی
کیا اے زمیں ہماری ضرورت نہیں رہی
آنگن میں ساری رات برستی رہی گھٹا
دیوار گھر کی کوئی سلامت نہیں رہی
یوں ہی نہیں ارادۂ پہلو تہی کہ اب
ان سے نباہ کرنے کی صورت نہیں رہی
پتے ہیں خشک پھر بھی شجر سے ہیں منسلک
کیا کیجیے ہوا کی عنایت نہیں رہی
دریا میں لاکھ موجیں رہیں سر بکف مگر
کچے گھروں کو اب کوئی وحشت نہیں رہی
گلیوں میں پھر سے فرش لہو بچھ گیا تمام
انساں میں آج کل کے شرافت نہیں رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.