پھر لوٹ کے دھرتی پہ بھی آنے نہیں دیتا
پھر لوٹ کے دھرتی پہ بھی آنے نہیں دیتا
وہ پاؤں خلا میں بھی جمانے نہیں دیتا
خوش رہتا ہے اجڑے ہوئے لوگوں سے ہمیشہ
بسنے نہیں دیتا وہ بسانے نہیں دیتا
منظور نہیں لمحوں کی پہچان بھی اس کو
اور نام درختوں سے مٹانے نہیں دیتا
دیتا ہے مسافت بھی مہیب اندھے کنوؤں کی
یوں تو وہ کسی کو بھی خزانے نہیں دیتا
کہتا ہے کہ باقی بھی رہے یاد سفر کی
سوغات کوئی ساتھ بھی لانے نہیں دیتا
بسنے بھی نہیں دیتا مجھے اپنے نگر میں
صحرا بھی مگر مجھ کو بسانے نہیں دیتا
موجوں کے مجھے راز بھی سمجھاتا نہیں وہ
ساحل پہ سفینہ بھی لگانے نہیں دیتا
دے دیتا ہے ہر بار وہی ناؤ پرانی
خوابوں کو سمندر میں بہانے نہیں دیتا
پتھر بھی مجھے ہونے نہیں دیتا وہ لیکن
آنکھوں میں کوئی خواب سجانے نہیں دیتا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 618)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.