پھرتے ہیں جس کے واسطے ہم در بدر ابھی
پھرتے ہیں جس کے واسطے ہم در بدر ابھی
کیا کیجیے نہیں ہے اسے کچھ خبر ابھی
کہہ دیں جو کچھ کہ دل میں ہے اپنے اگر ابھی
شرما کے دھر نہ دیں گے وہ کاندھے پہ سر ابھی
تھامے ہوئے ہیں ہاتھوں سے اپنا جگر سبھی
سنتے ہیں آئے گا وہ حسیں بام پر ابھی
چھیڑا ہے اس کی زلف کو باد صبا نے کچھ
آئے گی رفتہ رفتہ وہ سوئے کمر ابھی
یاروں کو ان کے مل بھی گئی منزل مراد
اکبرؔ کہ باندھ پائے نہ رخت سفر ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.