پھولوں کی خواہش میں اکثر کانٹوں کو اپناتے ہیں
پھولوں کی خواہش میں اکثر کانٹوں کو اپناتے ہیں
عادت سے مجبور ہیں اپنا دامن خود الجھاتے ہیں
ایک نظر ان کی خاطر بھی ایک نظر ان کی جانب
موسم گل میں جو دیوانے ماتمی نغمے گاتے ہیں
سیپ کے باہر پانی کیا مفلس کا میلا آنچل کیا
سونے پر ٹپکے آنسو بھی تاج محل بن جاتے ہیں
پچھلے ساون میں پل پل جلتے رہنے کا حکم ملا
اب کے تیرے دیس کے بادل کیا سندیسہ لاتے ہیں
درد کے صحراؤں کے آگے پیار کے میٹھے چشمے ہیں
خوابوں کے سوداگر جانے کیا کیا خواب دکھاتے ہیں
لوگ یہ کیسے ہیں جو ہم سے دن میں آنکھ چراتے ہیں
شام ڈھلے تو لے کر ساغر پینے پلانے آتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.