پی چکے تھے زہر غم خستہ جاں پڑے تھے ہم چین تھا
پی چکے تھے زہر غم خستہ جاں پڑے تھے ہم چین تھا
راجیندر منچندا بانی
MORE BYراجیندر منچندا بانی
پی چکے تھے زہر غم خستہ جاں پڑے تھے ہم چین تھا
پھر کسی تمنا نے سانپ کی طرح ہم کو ڈس لیا
میرے گھر تک آتے ہی کیوں جدا ہوئی تجھ سے کچھ بتا
ایک اور آہٹ بھی ساتھ ساتھ تھی تیرے، اے صبا
سر میں جو بھی تھا سودا اڑ گیا خلاؤں میں مثل گرد
ہم پڑے ہیں رستے میں نیم جاں شکستہ دل خستہ پا
سب کھڑے تھے آنگن میں اور مجھ کو تکتے تھے، بار بار
گھر سے جب میں نکلا تھا مجھ کو روکنے والا کون تھا
جوش گھٹتا جاتا تھا ٹوٹتے سے جاتے تھے حوصلے
اور سامنے بانیؔ دوڑتا سا جاتا تھا راستا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.