قدم قدم ہے اک آفت شراب پیتے ہیں
قدم قدم ہے اک آفت شراب پیتے ہیں
کہ ہم نجات کی صورت شراب پیتے ہیں
تمام اہل سیاست کو خون پینے دو
چلو ہم اہل محبت شراب پیتے ہیں
جو زہر عقل بہت پی رہے ہیں شہر کے لوگ
تو آ ادھر مری وحشت شراب پیتے ہیں
ہوئی ہے خواب کی موت اور کوئی روتا نہیں
اٹھاؤ جام حقیقت شراب پیتے ہیں
نہیں بعید جو کل ہم بھی خون پینے لگیں
ابھی یہی ہے غنیمت شراب پیتے ہیں
- کتاب : محبت کرکے دیکھو نہ (Pg. 127)
- Author :فرحت احساس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.