قربتوں میں کوئی راحت نہ کسی دوری میں
قربتوں میں کوئی راحت نہ کسی دوری میں
جان ہلکان ہوئی عشق کی مزدوری میں
تجھ سے اب کوئی توقع نہیں پر بیٹھے ہیں
ہم ترے سایۂ دیوار کی مجبوری میں
ایک بیمار تمنا کا سہارا لے کر
تجھ تلک چلتے ہوئے آئے ہیں معذوری میں
دیکھنے والوں نے یک جان سمجھ رکھا تھا
اور ہم ساتھ نبھاتے رہے مجبوری میں
تم نے اس بات کی گر اوس سے اجازت چاہی
عمر لگ جائے گی اس بات کی مجبوری میں
ان دنوں شہر کی کچھ ایسی فضا ہے کہ جمالؔ
گھر سے جاتے ہیں نکل کر بڑی مجبوری میں
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 100)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.