راہ سنسان کڑی دھوپ پگھلتے سائے
راہ سنسان کڑی دھوپ پگھلتے سائے
جسم سے لپٹی ہوئی روح کہاں تک جائے
شام تک پھر مرے قدموں میں گرے گا سورج
دن میں کتنی ہی بلندی پہ یہ پر پھیلائے
سنگ ریزوں پہ اترتی ہے کرن کی دیوی
رنگ کہسار کے مکھڑے کا نکھرتا جائے
دور کہسار کے دامن میں کھڑا ایک شجر
کتنی بسری ہوئی یادوں کی صدا دہرائے
سیکڑوں نقش ابھرنے کو ہیں بے چین مگر
ان روایات کے پتھر کو کوئی پگھلائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.