راس آئی بھی تو آئی شان مستانہ مجھے
راس آئی بھی تو آئی شان مستانہ مجھے
ساری دنیا کہہ رہی ہے ان کا دیوانہ مجھے
دل بھی کاشانہ ہے تیرا اس کی دیوانی نہ دیکھ
پھر جلانا ہے چراغ میہماں خانہ مجھے
غنچۂ نورس سے ڈھلنے کو ہے تحریک حیات
گدگداتی ہے شمیم صبح مے خانہ مجھے
عشق کی وارفتگی بھی اک طلسم راز ہے
خود حرم نے بخش دی جاگیر بت خانہ مجھے
المدد اے تابناکیٔ جمال روئے دوست
ناگوار دید ہیں وہ بے حجابانہ مجھے
دور سے نظریں بچا کر جب گزرتی ہے بہار
گلستاں معلوم ہوتا ہے عزا خانہ مجھے
خود مری ہستی ہے ماہرؔ عالم انوار حسن
جلوہ گاہ دوست ہوں سمجھو خدا خانہ مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.