رات آتی رہتی ہے دن نکلتا رہتا ہے
رات آتی رہتی ہے دن نکلتا رہتا ہے
اور خدا کے بندوں کا کام چلتا رہتا ہے
پھر رہا ہوں بستی میں یہ پتہ لئے کب سے
اک چراغ اس گھر میں دن کو جلتا رہتا ہے
ایک گھر ہے میں جس میں رہتا ہوں خوش و خرم
ایک بات ہے جس سے دل دہلتا رہتا ہے
میں بھی آسمانوں میں روز اضافہ کرتا ہوں
وہ بھی ان زمینوں کا رخ بدلتا رہتا ہے
زیست کی تمازت میں شاخ مرگ سے آگے
راہرو ٹھہرتا ہے رستہ چلتا رہتا ہے
عشق کرنے والوں کو صرف یہ سہولت ہے
کچھ نہ کرنے سے بھی کچھ دل بہلتا رہتا ہے
میں بساط دنیا کو جب لپیٹ دیتا ہوں
کوئی دوسرا مجھ میں گھر بدلتا رہتا ہے
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 90)
- Author :جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.