رات اس بزم میں تنہائی کے مارے گئے ہیں
رات اس بزم میں تنہائی کے مارے گئے ہیں
صرف اک دو ہی نہیں سارے کے سارے گئے ہیں
خامشی توڑ رہی تھی ہمیں اندر سے بہت
وہ تو کہیے کہ سر شام پکارے گئے ہیں
دیر تک لٹتا رہا جلوہ گہہ ناز میں دل
دور تک اس کی نگاہوں کے اشارے گئے ہیں
راس آتی تھی بہت شدت صحرا جن کو
آج وہ لوگ بھی دریا کے کنارے گئے ہیں
غیر ممکن ہے کہ اب لوٹ کے آئیں ترے پاس
یہ کہاں لے کے ہمیں وقت کے دھارے گئے ہیں
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 58)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 60)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.