رفتہ رفتہ جذب الفت میں کمال آ ہی گیا
رفتہ رفتہ جذب الفت میں کمال آ ہی گیا
ہجر کے پردے سے پیغام وصال آ ہی گیا
اضطراب دل بشکل راز آخر تا بہ کے
تشنۂ دیدار کے لب پر سوال آ ہی گیا
میرے دست آرزو میں لاکھ ناکامی پہ بھی
وہ نہیں تو ان کا دامان خیال آ ہی گیا
یہ تو اب تک پھونک دیتا ہستیٔ کونین کو
وہ تو کہئے عشق میں کچھ اعتدال آ ہی گیا
پھوٹ ہی نکلی رگ سودا سے تنویر جنوں
ذرے ذرے میں بیاباں کے جمال آ ہی گیا
نقش دھندلے ہو چکے ہیں سانحات زیست کے
جانے کیا دیکھا کہ پھر ان کا خیال آ ہی گیا
سر پہ سودائے محبت پا بہ زنجیر جنوں
تیرے در پر وحشیؔٔ آشفتہ حال آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.