رہین عقل کو صحرا میں رہ گزر نہ ملی
رہین عقل کو صحرا میں رہ گزر نہ ملی
اماں جنوں کو تہ سایۂ شجر نہ ملی
لئے غموں کو بڑھی جا رہی ہے ظلمت میں
کہاں رکے گی شب ہجر گر سحر نہ ملی
نظر جھکا کے جو دیکھا ہے دل کا آئینہ
خود اپنے آپ سے اکثر مری نظر نہ ملی
ہزار موتی پٹکتی ہے موج ساحل پر
گہر کی آبرو اس کو کبھی مگر نہ ملی
نگاہ قیس نے لیلیٰ میں پا لیا جلوہ
رفیقؔ کو رخ تاباں میں بھی سحر نہ ملی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.