رواںسی شام ہے باقی ابھی تو رت جگے ہوں گے
رواںسی شام ہے باقی ابھی تو رت جگے ہوں گے
انہیں کھونے سے پہلے جانے کتنے وسوسے ہوں گے
وہ کہتے تھے نہیں جی پائیں گے ہو کر جدا تم سے
میں اکثر سوچتا ہوں کیا وہ سچ مچ مر گئے ہوں گے
ہمارے ٹوٹنے میں آپ کا کچھ بھی نہیں مانا
ہمیں شیشہ رہے ہوں گے ہمیں پتھر رہے ہوں گے
میں ان کی یاد میں دن بھر یہی سب فرض کرتا ہوں
ابھی یہ کر رہے ہوں گے ابھی وہ کر رہے ہوں گے
یہ لگ بھگ غیر ممکن ہے سبھی کو مطمئن رکھنا
وہ جو سب کی نظر میں ہیں بھلے وہ کیا بھلے ہوں گے
ہمارے ذہن سے پریوں کے قصے کیوں نہیں جاتے
بڑے تو ہیں مگر کیا ہم کبھی سچ مچ بڑے ہوں گے
پڑا رہنے دو اپنے حال پر ہم کو مسیحاؤں
کہ سوکھے زرد پتے بارشوں سے کیا ہرے ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.