سانس کا جھونکا بھی اب طوفان ہوتا جائے گا
سانس کا جھونکا بھی اب طوفان ہوتا جائے گا
ہر نفس تھوڑا بہت نقصان ہوتا جائے گا
چاپ کانوں سے کسی کی دور جاتی جائے گی
رفتہ رفتہ یہ بدن بے جان ہوتا جائے گا
اجنبی لوگوں کی دل پر دھاک بڑھتی جائے گی
اپنے ہی گھر میں کوئی مہمان ہوتا جائے گا
پاسبانوں کے حوالے بستیاں ہوں گی اگر
جاگنے کا رات بھر اعلان ہوتا جائے گا
ہجر کا عالم اڑا لے جائے گا رنگت کہیں
اور سمندر سوکھ کر میدان ہوتا جائے گا
رات ہونے دو یہاں پر برہنائی چھائے گی
وہ ہوس میں دیکھنا حیوان ہوتا جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.