سب کچھ خاک ہوا ہے لیکن چہرہ کیا نورانی ہے
سب کچھ خاک ہوا ہے لیکن چہرہ کیا نورانی ہے
پتھر نیچے بیٹھ گیا ہے اوپر بہتا پانی ہے
بچپن سے میری عادت ہے پھول چھپا کر رکھتا ہوں
ہاتھوں پر جلتا سورج ہے دل میں رات کی رانی ہے
دفن ہوئے راتوں کے قصے اک چھت کی خاموشی میں
سناٹوں کی چادر اوڑھے یہ دیوار پرانی ہے
اس کو پا کر اتراؤ گے کھو کر جان گنوا دو گے
بادل کا سایہ ہے دنیا ہر شے آنی جانی ہے
دل اپنا اک چاند نگر ہے اچھی صورت والوں کا
شہر میں آ کر شاید ہم کو یہ جاگیر گنوانی ہے
تیرے بدن پر میں پھولوں سے اس لمحے کا نام لکھوں
جس لمحے کا میں افسانہ تو بھی ایک کہانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.