سب لذتیں وصال کی بیکار کرتے ہو
سب لذتیں وصال کی بیکار کرتے ہو
کیوں بار بار نیند سے بیدار کرتے ہو
اچھا تو تم کو مشق مسیحائی کرنی ہے
اتنا اسی لیے ہمیں بیمار کرتے ہو
سایہ سروں پہ دھوپ میں کرنے کی بات تھی
یہ نیک کام کیوں پس دیوار کرتے ہو
کپڑے سفید دیکھ کے بولا یہ میرا جسم
کس جشن کے لیے مجھے تیار کرتے ہو
وعدہ تو یہ کہ گھر میں بسائیں گے ہم تمہیں
پھر ہم کو قیدئ در و دیوار کرتے ہو
ہے عشق کے سوا بھی کوئی بات ورنہ تم
کیوں بار بار عشق کا اظہار کرتے ہو
ایسا ہے کون دل کا خریدار جس پہ تم
چھوٹی سی اس دکان کو بازار کرتے ہو
ہم تو تمہارے قبضۂ قدرت میں ہیں تو پھر
اتنا قریب کیوں مری سرکار کرتے ہو
دل دار دل سے لگ کے کھڑے ہوں تو کس لیے
دنیا کی اوٹ سے مرا دیدار کرتے ہو
احساسؔ ہی نے تم کو بنایا ہے بادشاہ
احساسؔ ہی کو راندۂ دربار کرتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.