سب یہ باتیں کہاں سمجھتے ہیں
سب یہ باتیں کہاں سمجھتے ہیں
درد کی ہم زباں سمجھتے ہیں
کاروباری نہیں ہیں سب لیکن
اپنا سود و زیاں سمجھتے ہیں
جانتے ہیں کہ کیوں اٹھا لنگر
کیوں کھلا بادباں سمجھتے ہیں
ان سے مل کر بھی وہ ملا ہی نہیں
جو اسے بے زباں سمجھتے ہیں
کون کیسا ہے کس کی نظروں میں
لوگ یہ سب کہاں سمجھتے ہیں
اب ہماری زباں نہ کھلواؤ
ساری باتیں میاں سمجھتے ہیں
داد دینا تو اک الگ فن ہے
شعر ہم بھی کہاں سمجھتے ہیں
کھیل ہے وہ مرے لئے نظمیؔ
سب جسے امتحاں سمجھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.