سبھی ہیں جھوٹھے تو سچ میں ہی بول کر دیکھوں
سبھی ہیں جھوٹھے تو سچ میں ہی بول کر دیکھوں
بہت اندھیرا ہے لیکن ٹٹول کر دیکھوں
مرا چراغ بجھے گا یا روشنی ہوگی
ہوا کے ساتھ یہ جھگڑا بھی مول کر دیکھوں
پتہ چلے کہ مرا شہر کتنا بے حس ہے
فضا میں زہر کسی روز گھول کر دیکھوں
یہ دیکھنا ہے وہ کتنا قریب آتا ہے
اس اجنبی سے ذرا میل جول کر دیکھوں
پکڑ رکھے ہیں کئی خواب میری آنکھوں نے
جو نیند آئے تو دروازہ کھول کر دیکھوں
سنا ہے عشق میں دیوانگی ضروری ہے
تو ایک لے میں بدل میں بھی ڈول کر دیکھوں
تو زندگی ہے تو ہو جاؤں میں فنا تجھ میں
تو فلم ہے تو کوئی میں بھی رول کر دیکھوں
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 93)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.