سچ ہے خاموشی وجہ تنہائی ہے میری
اس کو کیسے چھوڑ دوں یہ ماں جائی ہے میری
اتنے بل مت ڈالو دیکھو دیکھ نہ لے کوئی
تم نے جبیں پر جو تصویر بنائی ہے میری
گھر سے باہر آنکھ پہ پٹی باندھ کے نکلوں گا
میری دشمن آنکھوں کی بینائی ہے میری
دانائی کی آخری منزل پاگل ہو جانا
پاگل ہو جانا یارو دانائی ہے میری
تیرا خیال کہاں تھا وہ تو ایک بگولہ تھا
اس نے شہروں شہروں خاک اڑائی ہے میری
کچھ آبادی سوتیلا برتاؤ کرتی ہے
اور طبیعت بھی تھوڑی صحرائی ہے میری
مجھ کو تنہائی کے کتنے راگ سناتی ہے
سگریٹ کب ہے جلتی ہوئی شہنائی ہے میری
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 106)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.